16 جولائی 2025 - 21:55
اگر صہیونی اپنے دفاع سے عاجز نہ ہوجاتے تو وہ امریکہ کا دامن نہ پکڑتے/ایران امریکہ سے نہیں ڈرتا بلکہ اسے ڈرا دیتا ہے/مجرموں کا گریبان نہیں چھوڑیں گے

رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے سربراہ اور اعلی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: سب جان لیں کہ خدائے متعال نے آیت کریمہ "وَلَیَنصُرَنَّ اللهُ مَن یَنصُرُه" کے مطابق، ایرانی قوم کو ـ اسلامی نظام اور قرآن و اسلام کی چھتری تلے ـ اپنی فتح کی ضمانت دی ہے اور یہ قوم ضرور فتح یاب ہوگی۔

اگر صہیونی اپنے دفاع سے عاجز نہ ہوجاتے تو وہ امریکہ کا دامن نہ پکڑتے/ایران امریکہ سے نہیں ڈرتا بلکہ اسے ڈرا دیتا ہے/مجرموں کا گریبان نہیں چھوڑیں گے

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی انقلاب کے رہبر معظم نے آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے آج صبح عدلیہ کے سربراہ اور اعلیٰ عہدیداروں اور ملک بھر کی عدالتوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران، دشمن کی مسلط کردہ حالیہ دہشت گردانہ جنگ میں ایرانی قوم کے کارہائے نمایاں، جارحوں کے منصوبوں اور اندازوں ناکام ہونے کی تعریف کرتے ہوئے، سیاسی ترجیحات پر مبنی تمام اختلافات اور ملکی دفاع کے مذہبی وزن کے فرق کے باوجود عزیز ایران کے دفاع کے لئے ایرانی قوم کے عظیم اتحاد کی طرف اشارہ کیا اور زور دے کر فرمایا: اس قومی اتحاد کو برقرار رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: "لوگوں کا 12 روزہ جنگ میں عظیم کام عزم، ارادے اور قومی خود اعتمادی کی قسم سے تھا، کیونکہ امریکہ جیسی طاقت اور اس کے صہیونی ریاست جیسے پالتو کتے کے مقابلے کا جذبہ اور تیاری بذات خود بہت قیمتی ہے۔"

آپ نے فرمایا: پہلوی حکومت کے عناصر حتیٰ کہ تنہائی میں بھی اور نجی حلقوں میں بھی امریکہ پر تنقید کرنے کی ہمت نہیں کر سکتے تھے، اور ایران اس دور سے آگے بڑھ کر اس مقام پر ہنچا ہے کہ نہ صرف امریکہسے نہیں ڈرتا بلکہ امریکہ کو ڈرا بھی دیتا ہے اور یہ قومی عزم و ادارہ وہی چیز ہے جو ایران کو سربلند کر دیتا ہے اور اسے اس کی عظیم خواہشوں تک پہنچا دیتا ہے۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: "دوست بھی اور دشمن بھی جان لیں کہ ایرانی قوم کسی بھی میدان میں کمزور فریق کی حیثیت سے حاضر نہیں ہوگی۔ ہمارے پاس تمام ضروری ذرائع ـ جیسے منطق اور فوجی طاقت ـ موجود ہے، لہٰذا خواہ سفارتی میدان ہو یا فوجی میدان، جب بھی ہم داخل ہوں گے تو ان شاء اللہ بھرے ہاتھوں کے ساتھ ہو کر داخل ہوں گے۔"

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: باوجود اس کے کہ ہم صہیونی ریاست کو کینسر کا پھوڑا سمجھتے ہیں اور امریکہ کو اس کی پشت پناہی کی وجہ سے، جرائم پیشہ سمجھتے ہیں لیکن ہم نے جنگ کا استقبال نہیں کیا، اگرچہ جب بھی دشمن نے حملہ کیا ہمارا جواب مضبوط اور طاقتور تھا۔

آپ نے فرمایا: صہیونی ریاست کی جارحیت پر ہمارا طاقتور اور مضبوط جواب ہی سبب بنا کہ صہیونی ریاست نے امریکہ کا دامن پکڑ لیا؛ اگر صہیونی ریاست نہ جھکی ہوتی اور زمین سے نہ چپکتی اور اگر وہ اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتی تو اس انداز سے امریکہ کا دامن نہ پکڑتی لیکن وہ سمجھ گئی کہ اسلامی جمہوریہ کا مقابلہ کرنے سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: امریکی حملے پر بھی ہماری طرف کی ضرب بہت حساس تھی۔ جس مرکز پر ایران نے حملہ کیا، یہ خطے میں امریکہ کا بہت حساس مرکز تھا، اور جب سنسر شپ اٹھ جائے گا تو واضح ہوجائے گا کہ ایران نے کتنا بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ البتہ امریکہ اور دوسروں کو اس سے بھی بڑا نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے حالیہ جنگ میں "ملّی" جذبے کے ابھرنے کو بہت اہم قرار دیا جو دشمن کے عزائم کی تکمیل میں رکاوٹ بنا اور فرمایا: "جارحوں کا حساب کتاب اور منصوبہ یہ تھا کہ ایران کے بعض اہم شخصیات اور حساس مراکز پر حملہ کر کے نظام کو کمزور کیا جا سکے گا، اور پھر وہ اپنے چھپے ہوئے غیر فعال اجرتی ٹولوں ـ یعنی منافقین اور بادشاہت پسندوں سے لے کر اوباش اور شرپسند عناصر تک ـ عوام کو بھڑکا کر سڑکوں پر لا کر نظام کا کام تمام کر دیں گے۔ لیکن عملی میدان میں دشمن کے منصوبے کے بالکل برعکس ہؤا اور نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی شعبوں وغیرہ میں میں بہت سے اندازے درست نہیں ہیں۔"
 

رہبر انقلاب نے فرمایا: "جارح دشمن کا چہرہ قوم کے ہر فرد کے سامنے بے نقاب ہؤا، اس کا منصوبہ آشکار ہو گیا، اور اس کے خفیہ مقاصد طشت از بام ہوگئے؛ اللہ نے ان کے مکر اور منصوبے کو باطل کر دیا، لوگوں کو حکومت اور نظام کی جمایت میں، میدان میں لایا، اور لوگ بھی دشمن کے تصورات کے برعکس اپنے نظآم کی مالی اور جانی حمایت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔"

آپ نے فرمایا: "بالکل مختلف مذہبی پس منظر رکھنے والے افراد اور متنوع اور حتیٰ کہ مخالف سیاسی رجحانات کے حامل لوگوں کے بولنے [موقف اپنانے] اور یکسو ہو کر کھڑے ہونے کے بدولت ایک عظیم قومی اتحاد پیدا ہؤا؛ اور اب اس قومی اتحاد کے تحفظ کی ضرورت ہے، اور قومی اتحاد کی حفاظت صحافیوں، ججوں، سرکاری اہلکاروں، علماء اور نماز جمعہ کے ائمہ سمیت غرضیہ ہر ایک پر فرض ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "سیاسی ذوق اور مختلف مذہبی عقائد میں اختلاف ایک مشترکہ حقیقت کے دفاع کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کے منافی نہیں ہے اور وہ مشترکہ حقیقت ہمارے پیارے ایران اور اسلامی نظام کا دفاع ہے۔"

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: "مغالطوں کی تشریح اور ازالہ ضروری ہے، لیکن غیر ضروری خامیوں کو سامنے لانا اور ان پر بحث کرنا اور چھوٹے معاملات پر جھگڑا کرنا نقصان دہ ہے۔ حتیٰ کہ مغالطوں کو باطل کرنا بھی بہترین طریقے سے کیا جانا چاہئے تاکہ ملک کے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔"

آپ نے فرمایا: "نظام کے ساتھ وفاداری اور عمومی پالیسیوں کی حمایت کا اظہار و اعلان ضروری اور مفید ہے لیکن موجودہ اختلافات اور یہ دھڑا اور وہ دھڑا کرنا، ـ جو نقصان دہ ہے ـ کو ہوا دے کر نمایاں کرنا نہیں کرنا چاہئے۔"

آپ نے فرمایا: "عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کا جوش و خروش ، لازمی اور اچھا ہے، لیکن بے چینی اور زمین پر پاؤں پٹخنا اور یہ اعتراض کرنا کہ فلاں کام کیوں نہیں ہؤا، نقصان دہ ہے۔"

رہبر انقلاب نے آخری ہدایت دیتے ہوئے فرمایا: "ذمہ دار فوجی اور سفارتی اداروں کو مضبوط اور صحیح سمت میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھنا چاہئے؛ البتہ انہیں صحیح سمت بندیوں پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ خاص طور پر سفارتی میدان میں سمت بندی بہت اہم ہے اور احتیاط اور باریک بینی سے کام آگے بڑھانا چاہئے۔"

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: "ایک شخص فوجی یا سفارتی مسائل میں کسی ذمہ دار اہلکار پر تنقید و احتجاج کر سکتا ہے، ہم نہیں کہتے کہ تنقید نہ کریں، لیکن تنقید و احتجاج کا لب و لہجہ قابل قبول ہونا چاہئے، اور ضروری ہے کہ تنقید کرنے والا پہلے تحقیق کرے اور مکمل معلومات حاصل کرے، کیونکہ کبھی کچھ باتیں اور کچھ احتجاجات اور نقادیاں ـ جو ذرائع ابلاغ میں سامنے میں آتی ہیں، بے خبری اور عدم اطلاع، سے جنم لیتی ہیں۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "ذمہ داران افراد اور اداروں کو اپنا کام پوری طاقت اور حوصلے کے ساتھ جاری رکھنا چاہئے؛ سب جان لیں کہ خدائے متعال نے آیت کریمہ "وَلَیَنصُرَنَّ اللهُ مَن یَنصُرُه" کے مطابق، ایرانی قوم کو ـ اسلامی نظام اور قرآن و اسلام کی چھتری تلے ـ اپنی فتح کی ضمانت دی ہے اور یہ قوم ضرور فتح یاب ہوگی"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha